حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا محمد بن فضيل بن غزوان، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اعبدوا الرحمن، واطعموا الطعام، وافشوا السلام، تدخلوا الجنان.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَأَفْشُوا السَّلاَمَ، تَدْخُلُوا الْجِنَانَ.“
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحمان کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ، سلام عام کرو، تم جنتوں میں داخل ہو جاؤ گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الأطعمة، ح: 1854»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 981
فوائد ومسائل: مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ سلام عام کرنے سے دنیا و آخرت میں سلامتی نصیب ہوتی ہے، نیز یہ جنت میں جانے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس سے باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے اس لیے اس آدمی کو بھی سلام کہنا چاہیے جس سے جان پہچان نہ ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 981