حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر قال: صرع رسول الله صلى الله عليه وسلم من فرس بالمدينة على جذع نخلة، فانفكت قدمه، فكنا نعوده في مشربة لعائشة رضي الله عنها، فاتيناه وهو يصلي قاعدا، فصلينا قياما، ثم اتيناه مرة اخرى وهو يصلي المكتوبة قاعدا، فصلينا خلفه قياما، فاوما إلينا ان اقعدوا، فلما قضى الصلاة قال: ”إذا صلى الإمام قاعدا فصلوا قعودا، وإذا صلى قائما فصلوا قياما، ولا تقوموا والإمام قاعد كما تفعل فارس بعظمائهم.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: صُرِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَرَسٍ بِالْمَدِينَةِ عَلَى جِذْعِ نَخْلَةٍ، فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ، فَكُنَّا نَعُودُهُ فِي مَشْرُبَةٍ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ يُصَلِّي قَاعِدًا، فَصَلَّيْنَا قِيَامًا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى وَهُوَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَاعِدًا، فَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ قِيَامًا، فَأَوْمَأَ إِلَيْنَا أَنِ اقْعُدُوا، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ قَالَ: ”إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَلاَ تَقُومُوا وَالإِمَامُ قَاعِدٌ كَمَا تَفْعَلُ فَارِسُ بِعُظَمَائِهِمْ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ طیبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے کھجور کے ایک تنے پر گر گئے، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کو موچ آگئی۔ ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے چوبارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کرتے تھے، چنانچہ ایک دفعہ ہم آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، پھر ہم دوبارہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز بیٹھ کر پڑھ رہے تھے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی، تو (دورانِ نماز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب وہ کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو۔ امام بیٹھا ہو تو تم کھڑے مت رہو جس طرح اہلِ فارس اپنے بڑوں کے لیے کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الصلاة، ح: 602 و ابن ماجة، الطب، ح: 3485»