حدثنا موسى، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا جعفر، عن ابيه، عن جابر قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان جنبا، يصب على راسه ثلاث حفنات من ماء قال الحسن بن محمد: ابا عبد الله، إن شعري اكثر من ذاك، قال: وضرب بيده على فخذ الحسن فقال: يا ابن اخي، كان شعر النبي صلى الله عليه وسلم اكثر من شعرك واطيب.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ جُنُبًا، يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ مِنْ مَاءٍ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَبَا عَبْدِ اللهِ، إِنَّ شَعْرِي أَكْثَرُ مِنْ ذَاكَ، قَالَ: وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الْحَسَنِ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ شَعْرِكَ وَأَطْيَبَ.
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب جنبی ہوتے تو پانی کی تین لپیں اپنے سر پر ڈال لیتے۔ حسن بن محمد ابن حنفیہ نے کہا: ابوعبداللہ! میرے بال اس سے بہت زیادہ ہیں (کہ تین لپ کفایت کریں)۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ حسن رحمہ اللہ کی ران پر مار کر فرمایا: میرے بھتیجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیرے بالوں سے زیادہ اور پاکیزہ تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 959
فوائد ومسائل: ترجمۃ الباب واضح ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے حسن رحمہ اللہ کی ران پر ہاتھ مارا اور یہ ازراہ تنبیہ تھا، نیز واضح فرمایا کہ انسان کو خواہ مخواہ وسوسوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو پاکیزہ ترین انسان تھے، وہ اس پر کفایت کرلیتے تھے تو کسی دوسرے کو کیا مسئلہ ہے؟
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 959