حدثنا عارم، قال: حدثنا عمارة بن زاذان قال: حدثني مكحول الازدي قال: كنت إلى جنب ابن عمر، فعطس رجل من ناحية المسجد، فقال ابن عمر: يرحمك الله إن كنت حمدت الله.حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ الأَزْدِيُّ قَالَ: كُنْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ حَمِدْتَ اللَّهَ.
مکحول ازدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں بیٹھا تھا کہ مسجد کے کونے میں بیٹھے ایک شخص کو چھینک آئی تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: يرحمك الله اگر تو نے الحمد للہ کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: تفرد به المصنف»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 936
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عمارہ بن زاذان راوی ضعیف ہے۔ اور مرفوع احادیث میں صراحت ہے کہ چھینک سننے والے کے ذمے جواب دینا لازم ہے اور جو الحمد للہ نہ سنے اسے جواب دینا لازم نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 936