حدثنا موسى بن إسماعيل قال: حدثني ابو الحارث الكرماني قال: سمعت رجلا قال لابي رجاء: اقرا عليك السلام، واسال الله ان يجمع بيني وبينك في مستقر رحمته، قال: وهل يستطيع احد ذلك؟ قال: فما مستقر رحمته؟ قال: الجنة، قال: لم تصب، قال: فما مستقر رحمته؟ قال: قلت: رب العالمين.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْحَارِثِ الْكَرْمَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لأَبِي رَجَاءٍ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، وَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِهِ، قَالَ: وَهَلْ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ؟ قَالَ: الْجَنَّةُ، قَالَ: لَمْ تُصِبْ، قَالَ: فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: رَبُّ الْعَالَمِينَ.
ابوحارث کرمانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے ابورجاء سے کہا: میں تجھے سلام کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تجھے اپنی رحمت کے منبع میں جمع کر دے۔ ابورجاء نے کہا: کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟ اور کہا کہ تجھے معلوم ہے مستقر رحمت کیا ہے؟ اس نے کہا: جنت! ابورجاء نے کہا: تیرا جواب غلط ہے۔ اس نے پوچھا: پھر مستقر رحمت کیا ہے؟ ابورجاء نے کہا: مستقر رحمت سے مراد تمام جہانوں کا رب ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 768
فوائد ومسائل: مستقر ٹھکانے کو کہتے ہیں جہاں پر کوئی قرار پکڑے۔ رحمت صفت ہے اور اس کا منبع اور ٹھکانا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ جنت کو جائے رحمت مجازی طور پر کیا گیا ہے کہ اس میں اللہ کی رحمت کے آثار ظاہر ہوں گے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 768