حدثنا فروة، قال: حدثنا عبيدة، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن العباس بن عبد المطلب، قلت: يا رسول الله، علمني شيئا اسال الله به، فقال: ”يا عباس، سل الله العافية“، ثم مكثت ثلاثا، ثم جئت، فقلت: علمني شيئا اسال الله به يا رسول الله، فقال: ”يا عباس، يا عم رسول الله، سل الله العافية في الدنيا والآخرة.“حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُ اللَّهَ بِهِ، فَقَالَ: ”يَا عَبَّاسُ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ“، ثُمَّ مَكَثْتُ ثَلاثًا، ثُمَّ جِئْتُ، فَقُلْتُ: عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُ اللَّهَ بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ”يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.“
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی دعا سکھائیں جس کے ذریعے سے میں اللہ تعالیٰ سے سوال کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عباس! اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو۔“ کچھ عرصہ ٹھہرنے کے بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس کے ذریعے سے میں مانگوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! الله تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوت: 3514 - انظر الصحيحة: 1523»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 726
فوائد ومسائل: (۱)ظاہری اور باطنی مصائب و مشکلات سے بچ جانا عافیت ہے۔ اور اسی میں دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس دعا کو معمولی سمجھا اور دوبارہ آپ سے کوئی دوسری دعا بتانے کی درخواست کی تو آپ نے پھر وہی دعا بتا کر اس کی اہمیت کو واضح فرمایا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ آدمی جس قدر بڑے مرتبے پر فائز ہو والدین کا ادب و احترام کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کا کیا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 726