حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: اخبرنا محمد بن مسلم قال: اخبرني عمرو بن دينار، عن ابن شهاب، عن عياض بن خليفة، عن علي رضي الله عنه، انه سمعه بصفين يقول: إن العقل في القلب، والرحمة في الكبد، والرافة في الطحال، والنفس في الرئة.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ بِصِفِّينَ يَقُولُ: إِنَّ الْعَقْلَ فِي الْقَلْبِ، وَالرَّحْمَةَ فِي الْكَبِدِ، وَالرَّأْفَةَ فِي الطِّحَالِ، وَالنَّفَسَ فِي الرِّئَةِ.
عیاض بن خلیفہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو صفین کے مقام پر یہ فرماتے سنا: عقل دل میں ہے، اور رحمت جگر میں ہے، اور نرمی تلی میں ہے، اور سانس پھیپھڑے میں ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 4662 و الدار قطني فى المؤتلف و المختلف: 167/1»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 547
فوائد ومسائل: (۱)سوجھ بوجھ اور دانائی کا تعلق دل سے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا في الْاَرْضِ فَتَکُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَآ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا ....﴾(الحج:۴۶) ”کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کے نہیں دیکھا کہ ہوتے ان کے دل جس سے وہ سمجھتے یا کان جس سے وہ سنتے ....۔“ اس لیے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عقل اور سمجھ دل میں ہوتی ہے اور اگر دل ہی اندھا ہو تو جسم کے باقی اعضاء کام نہیں کرتے۔ (۲) عقل کے معنی ہیں روکنا، کیونکہ عقلِ انسان بھی انسان کو برے کاموں اور نقصان دہ امور سے روکتی ہے۔ اس لیے اسے عقل کہتے ہیں۔ صفین کے مقام پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ بات کہنے کا مقصد یہ تھا کہ آج مسلمانوں کے دل بگڑ چکے ہیں اس لیے رحمت اور مودت سے جن اعضاء کا تعلق ہے وہ بھی کام کرنا چھوڑ گئے ہیں کیونکہ تمام جسم کی اصلاح کا تعلق دل سے ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 547