حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني معاوية، ان ابا الزاهرية حدثه، عن جبير بن نفير، عن معاذ بن جبل انه قال: إذا احببت اخا فلا تماره، ولا تشاره، ولا تسال عنه، فعسى ان توافي له عدوا فيخبرك بما ليس فيه، فيفرق بينك وبينه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ أَبَا الزَّاهِرِيَّةِ حَدَّثَهُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَحْبَبْتَ أَخًا فَلاَ تُمَارِهِ، وَلاَ تُشَارِّهِ، وَلاَ تَسْأَلْ عَنْهُ، فَعَسَى أَنْ تُوَافِيَ لَهُ عَدُوًّا فَيُخْبِرَكَ بِمَا لَيْسَ فِيهِ، فَيُفَرِّقَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے بھائی سے محبت کرو تو اس سے کبھی جھگڑا نہ کرو، نہ اس سے برا سلوک کرو، اور نہ اس کے بارے میں کسی سے سوال کرو۔ ہو سکتا ہے اس کے کسی دشمن سے تیری ملاقات ہو جائے اور وہ تجھے اس کے بارے میں ایسی بات بتا دے جو اس میں نہ ہو اور یوں وہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 187 و ابن السني فى عمل اليوم و الليلة: 200 - الضعيفة: 1420»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 545
فوائد ومسائل: (۱)جھگڑا کرنے سے دل میں جو کدورت پیدا ہو جاتی ہے اسے کوشش کے باوجود مکمل طور پر زائل نہیں کیا جاسکتا اور محبت میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ (۲) لاتشارّہ کے ایک معنی تو وہ ہیں جو ہم نے ترجمہ میں کیے ہیں اور دوسرے معنی ہیں کہ اس سے لین دین اور خرید و فروخت نہ کی جائے کیونکہ ہر دو صورتوں میں جھگڑے اور دوری کے اسباب ہیں۔ (۳) جب انسان کسی سے محبت کرے تو پھر اس کے بارے میں کسی تیسرے آدمی کی رائے معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور یوں یہ تعلق زیادہ دیر پا ثابت نہیں ہوتا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 545