حدثنا بشر، قال: حدثنا عبد الله، قال: اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: حدثني عروة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ما من مسلم يصاب بمصيبة وجع او مرض، إلا كان كفارة ذنوبه، حتى الشوكة يشاكها، او النكبة.“حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ وَجَعٍ أَوْ مَرَضٍ، إِلا كَانَ كَفَّارَةَ ذُنُوبِهِ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، أَوِ النَّكْبَةُ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو بھی مصیبت درد یا مرض کی صورت میں پہنچتی ہے، وہ ضرور اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، یہاں تک کہ کوئی کانٹا یا معمولی سی چوٹ لگ جائے تو اس سے بھی گناه معاف ہو جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضي، باب ماجاء فى كفارة المرض: 5640 و مسلم: 2572»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 498
فوائد ومسائل: مسلمان کو پہنچنے والی ہر مصیبت، آزمائش اور معمولی سے معمولی تکلیف بھی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اس پر ضرور اجر ملتا ہے بشرطیکہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ یہ اجر کبھی گناہ کی معافي کی صورت میں ہوتا ہے، کبھی اجر و ثواب میں اضافے کے ساتھ ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بندے کو اس کے دین کے مطابق آزمائشوں میں ڈالا جاتا ہے۔ جس کا ایمان جس قدر پختہ ہو اس کی آزمائش بھی اسی قدر سخت ہوتی ہے۔ (سنن ابن ماجة، ح:۴۰۱۳)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 498