حدثنا قبيصة بن عقبة، قال: حدثنا سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن القاسم بن مخيمرة، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ما من احد يمرض، إلا كتب له مثل ما كان يعمل وهو صحيح.“حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا مِنْ أَحَدٍ يَمْرَضُ، إِلا كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو اسے اس کے ہر اس عمل پرثواب دیا جا تا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6870 و الدارمي: 2812 و هناد فى الزهد: 438 و الحاكم: 499/1 - انظر الإرواء: 346/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 500
فوائد ومسائل: (۱)گزشتہ ابواب میں گزرا ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ اور رفع درجات کا سبب بنتی ہے۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اچھے کام کرتا ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ نہیں کر پاتا تو اسے ان کا پورا ثواب ملتا ہے۔ اس لیے صحت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ نیکی کرنی چاہیے۔ (۲) نیکی کرنے والے اور عذر کی بنا پر نیکی نہ کرسکنے والے دونوں کو اس نیکی کا برابر ثواب ملتا ہے لیکن نیکی کرنے والا اضافي اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے، مثلاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۂ اخلاص پڑھنا تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اب عملاً ایک تہائی قرآن پڑھنے والا یقیناً اضافي ثواب کا مستحق ہوگا جس میں ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ (۳) اس ثواب کا دارومدار نیت پر ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص برائی کا پختہ عزم رکھتا ہے لیکن کسی رکاوٹ کی وجہ سے کر نہیں پاتا تو وہ بھی گناہ کا حصہ پاتا ہے اگرچہ اس نے نہ کیا ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 500