حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عبد الملك بن عمرو، قال: حدثنا زهير بن محمد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، وابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ما يصيب المسلم من نصب، ولا وصب، ولاهم، ولا حزن، ولا اذى، ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلا وَصَبٍ، وَلاهَمٍّ، وَلا حَزَنٍ، وَلا أَذًى، وَلا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، إِلا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ.“
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو بھی دکھ، گھٹن، حزن، ملال اور تکلیف و غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر کانٹا ہی لگ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ضرور اس کی خطائیں معاف فرماتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب ماجاء فى كفارة المرض: 5641 و مسلم: 2573 و الترمذي: 966»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 492
فوائد ومسائل: مسلمان اگر پہنچنے والی تکلیف پر واویلا نہیں کرتا اور صبر کرکے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتا ہے تو اس کی یہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور وہ پاک صاف ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ جزع فزع کرے تو پھر ثواب سے محروم رہتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 492