حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجل كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلاَّ رَجُلٌ كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا، سوائے اس آدمی کے جس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو، تو فرشتوں کو کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ وہ صلح کر لیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 35، 2565 و أبوداؤد: 4916 و الترمذي: 2023 - انظر الإرواء: 948، 949»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 411
فوائد ومسائل: (۱)لڑائی جھگڑا اور اختلاف ہونا فطری بات ہے لیکن اسے کینے کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے اس لیے شریعت نے ناراضی کی حد تین دن رکھی ہے۔ اس سے زیادہ ناراضی سے دل میں نفرت و عداوت پختہ ہو جاتی ہے جو اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے۔ (۲) قطع تعلقی کو شرک کے ساتھ ذکر کرکے یہ بتانا مقصود ہے کہ جس طرح شرک دخول جنت میں رکاوٹ ہے اسی طرح قطع تعلقی بھی کبیرہ گناہ اور جنت میں جانے سے رکاوٹ ہے۔ اس لیے ناراضی کے بعد جلد صلح کر لینی چاہیے۔ شرک کے ساتھ قطع تعلقی کو ذکر کرنے سے اس کی سنگینی واضح ہوتی ہے تاہم شرک کی وجہ سے تمام اعمال برباد ہو جاتے ہیں اور مشرک ہمیشہ ہمیشہ کا جہنمی ہے جبکہ قطع تعلقی کرنے والے کا اللہ نے گناہ معاف نہ کیا تو وہ جہنم میں جائے گا پھر اپنے ایمان کی وجہ سے کسی نہ کسی وقت وہاں سے رہائی پا لے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 411