حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا عبدة، قال: حدثنا محمد بن عمرو، قال: حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں بغض نہ رکھو، نہ ایک دوسرے سے حسد کرو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6065، 5143 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 404»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 408
فوائد ومسائل: (۱)امام ابن رجب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ دینی مسائل میں کثرت اختلاف کی وجہ سے لوگوں میں بغض و عداوت نے بھی شدت اختیار کرلی۔ ہر شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اللہ کے لیے بغض اور دشمنی رکھتا ہے۔ کبھی تو ایسے کرنے والا شخص واقعی معذور ہوتا ہے اور اکثر و بیشتر عدم علم کی بنا پر وہ محض خواہش نفس کی پیروی کر رہا ہوتا ہے۔ اس لیے باہم بغض و عناد اور دشمنی سے حتی الوسع بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ (جامع العلوم والحکم:۲؍۲۶۵) (۲) انتہا درجے کی عداوت کو شحناء سے تعبیر کرتے ہیں جس میں کینے اور بغض سے دل بھر جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 408