حدثنا حرمي بن حفص، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن عمرو بن سعيد، عن انس بن مالك قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ارحم الناس بالعيال، وكان له ابن مسترضع في ناحية المدينة، وكان ظئره قينا، وكنا ناتيه، وقد دخن البيت بإذخر، فيقبله ويشمه.حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْحَمَ النَّاسِ بِالْعِيَالِ، وَكَانَ لَهُ ابْنٌ مُسْتَرْضَعٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، وَكُنَّا نَأْتِيهِ، وَقَدْ دَخَنَ الْبَيْتُ بِإِذْخِرٍ، فَيُقَبِّلُهُ وَيَشُمُّهُ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل و عیال کے ساتھ سب لوگوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بیٹا (ابراہیم) دودھ پینے کے لیے مدینہ کے قریب ایک علاقے میں تھا۔ اس کا رضاعی باپ لوہار کا کام کرتا تھا اور ہم اس کے پاس جایا کرتے تھے، جبکہ اس نے اذخر گھاس کی دھونی سے گھر کو گرم اور خوشبو دار کیا ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بوسہ دیتے اور سونگھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الفضائل: 63، 2316 - انظر الصحيحة: 2089»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 376
فوائد ومسائل: (۱)عربوں کے ہاں رواج تھا کہ اجرت وغیرہ پر بچوں کو دودھ پلاتے تھے۔ اس طرح بچے دیہات کے صاف ستھرے ماحول میں بیماریوں سے محفوظ رہتے اور عامی زبان بھی سیکھ لیتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لخت جگر کو مدینہ کے قریب ایک علاقے میں کسی عورت کے ہاں دودھ کے لیے چھوڑا لیکن اس سے ملنے کے لیے جایا کرتے تھے اور بچے سے پیار و محبت کا اظہار کیا کرتے تھے۔ (۲) اونچے مرتبے پر فائز ہونے والے لوگ عموماً بچوں یا عام لوگوں سے ملنا اپنی توہین سمجھتے ہیں لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اہل و عیال اور بچوں کے ساتھ بھی شفقت کرتے تھے۔ (۳) آپ کے بیٹے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ چھوٹی عمر ہی میں وفات پاگئے تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 376