حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا زياد بن مخراق، عن معاوية بن قرة، عن ابيه قال: قال رجل: يا رسول الله، إني لاذبح الشاة فارحمها، او قال: إني لارحم الشاة ان اذبحها، قال: ”والشاة إن رحمتها، رحمك الله“ مرتين.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي لَأَذْبَحُ الشَّاةَ فَأَرْحَمُهَا، أَوْ قَالَ: إِنِّي لَأَرْحَمُ الشَّاةَ أَنْ أَذْبَحَهَا، قَالَ: ”وَالشَّاةُ إِنْ رَحِمْتَهَا، رَحِمَكَ اللَّهُ“ مَرَّتَيْنِ.
سیدنا قرۃ بن ایاس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ میں بکری ذبح کرتا ہوں تو اس پر رحم کرتا ہوں، یا کہا کہ مجھے بکری ذبح کرتے ہوئے ترس آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بکری پر بھی اگر تو رحم کرے گا تو اللہ تجھ پر رحم کرے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ایسے فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15592 و ابن أبى شيبة: 214/5 و الطبراني فى الكبير: 23/19 و الحاكم: 587/3 - انظر الصحيحة: 26»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 373
فوائد ومسائل: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے جہان والوں کے لیے رحمت بناکر مبعوث فرمایا اور آپ نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ رحمت و شفقت کی تعلیم دی بلکہ جانوروں پر رحم کرنے کا حکم بھی دیا۔ آپ نے ایک شخص کو دیکھا جو قربانی کے جانور کے سامنے چھری تیز کر رہا تھا۔ آپ نے فرمایا:”کیا تم اسے دو دفعہ مارنا چاہتے ہو۔“(الصحیحة للألباني، حدیث:۲۴) اسلام کو سفا کانہ مذہب کہنے والوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج بالا فرمان پر غور کرنا چاہیے۔ جو جانوروں پر رحم کرنے کی ترغیب دیں وہ انسانوں پر ظلم کیسے کرسکتے ہیں لیکن اس کے برعکس آج اہل یورپ جانوروں کے حقوق کا تو خیال رکھتے ہیں لیکن انسانوں کو بے دریغ قتل کرتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 373