حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا مروان، قال: حدثنا يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل ومعه صبي، فجعل يضمه إليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اترحمه؟“ قال: نعم، قال: ”فالله ارحم بك منك به، وهو ارحم الراحمين.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَمَعَهُ صَبِيٌّ، فَجَعَلَ يَضُمُّهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَتَرْحَمُهُ؟“ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ”فَاللَّهُ أَرْحَمُ بِكَ مِنْكَ بِهِ، وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس کے ساتھ بچہ بھی تھا۔ وہ پیار سے اسے سینے سے لگانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس پر رحمت و شفقت کرتے ہو؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تم پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا تم اس (بچے) پر مہربان ہو۔ وہ تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى جزء فيه مجلسان: 2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 7134 و ابن منده فى التوحيد: 360»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 377
فوائد ومسائل: (۱)اہل و عیال پر شفقت کرنا سنت نبوی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأهْلِهِ وَأنَا خَیْرُکُمْ لِأهْلِی))(ترمذي:۳۸۹۵) ”تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے اہل کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔“ (۲) انسان اپنے اہل و عیال پر جس قدر رحمت و شفقت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے کہیں بڑھ کر اپنی مخلوق پر رحم کرنے والا ہے۔ اس لیے انسان کو رحمت الٰہی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 377