حدثنا عبد الله بن يزيد قال: حدثني سعيد بن ابي ايوب قال: حدثني بكر بن عمرو، عن ابي عثمان مسلم بن يسار، عن ابي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من تقول علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار“، ”ومن استشاره اخوه المسلم، فاشار عليه بغير رشد فقد خانه“، ”ومن افتي فتيا بغير ثبت، فإثمه على من افتاه.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ“، ”وَمَنِ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ، فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ فَقَدْ خَانَهُ“، ”وَمَنْ أُفْتِيَ فُتْيَا بِغَيْرِ ثَبْتٍ، فَإِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری طرف کوئی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنا لے“، ”اور جس سے اس کے کسی مسلمان بھائی نے مشورہ طلب کیا اور اس نے اسے غلط مشورہ دیا تو اس نے مشورہ لینے والے کی خیانت کی“، ”اور جس نے بغیر دلیل کے غلط فتویٰ دیا (اور فتویٰ لینے والے نے اس پر عمل کر لیا) تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا جس نے فتویٰ دیا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: الحديث الأول فى ابن ماجه، المقدمة، باب التغليظ فى تعمد الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم: 34 و الثالث فى ابن ماجة، المقدمة: 53 و أحمد: 8266 و اسحاق بن راهويه فى مسنده: 340/1 و الحاكم: 126/1 و رواه أبوداؤد مختصرًا: 3657»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 259
فوائد ومسائل: (۱)اس حدیث کی سند ضعیف ہے، تاہم اس کا پہلا جملہ ”مَن تَقَوَّل ....مِنَ النَّار“ تک دوسری صحیح اسناد سے ثابت ہے بلکہ متواتر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دانستہ یا نادانستہ جھوٹ منسوب کرنا جہنم میں جانے کا باعث ہے اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گفتگو کرنے میں نہایت احتیاط برتنی چاہیے۔ (۲) جہاں تک مسلمان کو مشورہ دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان موجود ہے کہ اِذاستنصحک فانصح لہ ”جب وہ تجھ سے کوئی مشورہ طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرتے ہوئے اسے اچھا مشورہ دے۔“(صحیح مسلم، حدیث:۲۱۶۲)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 259