حدثنا عارم، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”كلكم راع، وكلكم مسؤول عن رعيته، فالامير راع وهو مسؤول، والرجل راع على اهله وهو مسؤول، والمراة راعية على بيت زوجها وهي مسؤولة، الا وكلكم راع، وكلكم مسؤول عن رعيته.“حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْؤُولَةٌ، أَلاَ وَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب ذمہ دار ہو اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی، چنانچہ امیر وقت نگران ہے اور مسئول بھی ہے، اور آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔ خبردار! تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب النكاح: 5188 و مسلم: 1825»