حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا المحاربي، قال: حدثنا صالح بن حي قال: قال رجل لعامر الشعبي: يا ابا عمرو، إنا نتحدث عندنا ان الرجل إذا اعتق ام ولده ثم تزوجها كان كالراكب بدنته، فقال عامر: حدثني ابو بردة، عن ابيه قال: قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ثلاثة لهم اجران: رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه، وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم فله اجران. والعبد المملوك إذا ادى حق الله وحق مواليه. ورجل كانت عنده امة يطاها، فادبها فاحسن تاديبها، وعلمها فاحسن تعليمها، ثم اعتقها فتزوجها، فله اجران“، قال عامر: اعطيناكها بغير شيء، وقد كان يركب فيما دونها إلى المدينة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيٍّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعَامِرٍ الشَّعْبِيِّ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّا نَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَعْتَقَ أُمَّ وَلَدِهِ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا كَانَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، فَقَالَ عَامِرٌ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَهُ أَجْرَانِ. وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ. وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَأهَا، فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ“، قَالَ عَامِرٌ: أَعْطَيْنَاكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ، وَقَدْ كَانَ يَرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
صالح بن حی سے روایت ہے کہ (خراسان کے) ایک آدمی نے امام شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا: ابوعمرو! ہم آپس میں باتیں کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص ام ولد (لونڈی) کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی قربانی کے جانور پر سواری کرے۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھے ابوبردہ نے اپنے والد (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں کے لیے دوہرا اجر ہے: ایک اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کا وہ شخص جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لے آیا تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔ دوسرا وہ غلام جو کسی کی ملکیت ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے اور اپنے آقاؤں کے حقوق بھی پورے کرے۔ اور تیسرا وہ شخص جس کے پاس کوئی لونڈی ہو جس سے وہ ہم بستری بھی کرتا ہو، اس نے اسے اچھا ادب سکھایا اور اچھی تعلیم دی، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔“ امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ہم نے تمہیں یہ حدیث بغیر کسی دنیاوی معاوضے کے دے دی حالانکہ اس سے کم تر بات پوچھنے کے لیے بھی مدینہ طیبہ کا سفر کیا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب العلم، باب تعليم الرجل أمته و أهله: 97 و مسلم: 145 و الترمذي: 1116 و النسائي: 1691 و ابن ماجة: 1956 - الصحيحة: 1153»