الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب
104. بَابُ الْعَبْدُ رَاعٍ
104. غلام کی ذمہ داری کا بیان
حدیث نمبر: 206
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”كلكم راع، وكلكم مسؤول عن رعيته، فالامير الذي على الناس راع، وهو مسؤول عن رعيته، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسؤول عن رعيته، وعبد الرجل راع على مال سيده، وهو مسؤول عنه، الا كلكم راع، وكلكم مسؤول عن رعيته‏.‏“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْهُ، أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق سوال ہوگا، چنانچہ حاکم جو لوگوں کا ذمہ دار ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہو گی، اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگران ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا، اور کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی۔ خبردار! تم سب ذمہ دار ہو اور سب سے ان کی ذمہ داری کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأحكام: 7138 و مسلم: 1829 و أبوداؤد: 2928»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 206 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 206  
فوائد ومسائل:
کارخانہ دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی کام کا ضرور مسؤل ہے حتی کہ غلام جو اپنی ذات کا مالک بھی نہیں ہوتا وہ بھی ذمہ داری سے مبرا نہیں کیونکہ اس کے آقا کا مال اس کے سپرد ہوتا ہے جس میں وہ تصرف کرتا ہے۔ اگر وہ اس میں خیانت کرے گا تو اس سے بھی ضرور باز پرس ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جس کو جو عہدہ دیا ہے اس سے اس کی باز پرس ضرور ہوگی کہ تونے اس امانت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ بادشاہ سے رعایا کے متعلق اور ہر فرد سے اس کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اہل خانہ کو صرف ضروریات مہیا کرکے انسان ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتا۔ انہیں انسان کامل اور مسلمان بنانا بھی گھر کے سربراہ کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی روز قیامت ندامت اور حسرت کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح دیگر اہل خانہ اور بیوی پر خصوصاً خاوند کے گھر کے ماحول کو درست رکھنے اور بچوں کی تربیت کرنے کی ذمہ دار ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 206   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.