حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا بقية قال: اخبرني بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن المقدام، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما اطعمت نفسك فهو صدقة، وما اطعمت ولدك وزوجتك وخادمك فهو صدقة.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ قَالَ: أَخْبَرَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَا أَطْعَمْتَ وَلَدَكَ وَزَوْجَتَكَ وَخَادِمَكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ.“
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو تم خود کھاؤ وہ تمہارے لیے صدقہ ہے، اور جو تم اپنے بیوی بچوں اور خدمت گزاروں کو کھلاؤ وہ بھی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 17191 و ابن ماجة: 2138 - الصحيحة: 452»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 195
فوائد ومسائل: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان پر فرض اور واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لیے خوراک کا بندوبست کرے۔ اگر کوئی شخص اس نیت کے ساتھ خود کھاتا ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے تو اسے اس پر بھی ثواب ہوگا۔ اسی طرح اہل و عیال پر اگر ثواب کی امید کے بغیر خرچ کرتا ہے تو فریضہ ادا ہو جائے گا، تاہم ثواب سے محروم رہے گا اور اگر اس ادائیگی فرض کے ساتھ ساتھ ثواب کی امید بھی رکھے تو اس کے لیے صدقہ کرنے کا ثواب ہوگا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ زکاۃ خود یا اپنے اہل و عیال کو کھلائی جاسکتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 195