حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا سرق المملوك بعه ولو بنش“، قال ابو عبد الله: النش: عشرون. والنواة: خمسة. والاوقية: اربعون.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا سَرَقَ الْمَمْلُوكُ بِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ“، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ: النَّشُّ: عِشْرُونَ. وَالنَّوَاةُ: خَمْسَةٌ. وَالأُوقِيَّةُ: أَرْبَعُونَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام چوری کرے تو اسے بیچ ڈالو خواہ ایک نش (بیس درہم) کا بکے۔“ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نش بیس درہم کا، نواة پانچ درہم کا، اور اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه النسائي، كتاب قطع السارق، باب القطع فى السفر: 4983 و أبوداؤد: 4412 و ابن ماجة: 2589 - المشكاة: 3606»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 165
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ بدکردار غلام کو بیچ دینا چاہیے خواہ معمولی قیمت ہی کیوں نہ ملے۔ تاہم جس کو بیچا جائے اسے آگاہ کرنا ضروری ہے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے اگرچہ بعض محققین نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 165