حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا يزيد بن إبراهيم، قال: حدثنا محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، انه تمخط في ثوبه ثم قال: بخ بخ، ابو هريرة يتمخط في الكتان، رايتني اصرع بين حجرة عائشة والمنبر، يقول الناس: مجنون، وما بي إلا الجوع.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ تَمَخَّطَ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ قَالَ: بَخٍ بَخٍ، أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ، رَأَيْتُنِي أُصْرَعُ بَيْنَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَالْمِنْبَرِ، يَقُولُ النَّاسُ: مَجْنُونٌ، وَمَا بِي إِلا الْجُوعُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کپڑے سے ناک صاف کیا، پھر فرمایا: واہ واہ ابوہریرہ السی کے بنے ہوئے کپڑے سے ناک صاف کرتا ہے۔ میں نے خود کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے اور منبر کے درمیان (بھوک کی وجہ سے) غشی کی حالت میں دیکھا ہے، لوگ (دیکھ کر) کہتے تھے: وہ دیوانہ ہے، حالانکہ مجھے بھوک کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة: 7324 و الترمذي: 2367»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1283
فوائد ومسائل: (۱)بوقت ضرورت کپڑے سے ناک کی رینٹ یا تھوک وغیرہ صاف کیا جاسکتا ہے اور پھر اسے دھو کر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ اس سے ٹشو کے استعمال کا جواز بھی معلوم ہوا۔ (۲) صحابہ کرام مال ودولت کی فراوانی کے بعد بھی اپنی آخرت کو نہیں بھولے۔ وہ کردار کے سچے تھے۔ ان میں دنیا داروں جیسا تکلف ہرگز نہ تھا۔ وہ اپنی سابقہ حالت پر ذرا نہ شرماتے بلکہ فقر پر فخر کرتے تھے۔ آج کل اگر کسی کے پاس پیسہ آجائے تو لوگ یہ باور کراتے ہیں کہ وہ شروع سے امیر ہی تھے۔ (۳) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو یاد کرنے کے لیے آپ کے دروازے پر بیٹھے رہتے تاکہ کوئی ارشاد نبوی یاد کرنے سے رہ نہ جائے ورنہ آپ بھی کما کر کھاسکتے تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1283