الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب الختان
601. بَابُ الْخِتَانِ لِلْكَبِيرِ
601. بڑی عمر والے کے ختنے کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1250
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب، قال‏:‏ حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة قال‏:‏ اختتن إبراهيم صلى الله عليه وسلم وهو ابن عشرين ومئة، ثم عاش بعد ذلك ثمانين سنة‏.‏
قال سعيد: إبراهيم اول من اختتن، واول من اضاف، واول من قص الشارب، واول من قص الظفر، واول من شاب، فقال: يا رب، ما هذا؟ قال: ”وقار“، قال: يا رب، زدني وقارا.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، ثُمَّ عَاشَ بَعْدَ ذَلِكَ ثَمَانِينَ سَنَةً‏.‏
قَالَ سَعِيدٌ: إِبْرَاهِيمُ أَوَّلُ مَنِ اخْتَتَنَ، وَأَوَّلُ مَنْ أَضَافَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الشَّارِبَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الظُّفُرَ، وَأَوَّلُ مَنْ شَابَ، فَقَالَ: يَا رَبِّ، مَا هَذَا؟ قَالَ: ”وَقَارٌ“، قَالَ: يَا رَبِّ، زِدْنِي وَقَارًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے ختنے کیے جبکہ ان کی عمر ایک سو بیس سال تھی، پھر اس کے بعد اسّی سال تک زندہ رہے۔
سعید رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیدنا ابراہیم علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے ختنے کیے، سب سے پہلے مہمانی بھی انہوں نے کی۔ اسی طرح مونچھیں اور ناخن بھی سب سے پہلے انہوں نے کاٹے، اور سب سے پہلے انہی کے بال سفید ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: اے میرے رب! یہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ وقار ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا: اے میرے رب! میرے وقار میں اضافہ فرما۔

تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة فى الأدب: 184، 185 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8640»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1250 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1250  
فوائد ومسائل:
(۱)صحیح یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں خود ہی ختنہ کیا جیسا چند صفحات قبل یہ صراحت گزر چکی ہے۔
(۲) بڑھا پاوقار ہے، اس لیے سفید بالوں کو کالا کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ یہودیوں کی مخالفت میں کالے کے علاوہ کوئی اور رنگ لگانا چاہیے۔
(۳) مونچھیں پست رکھنا اور ناخن ترواشنا فطری امور سے ہیں۔ نیز بڑھاپے کے سفید بالوں کو نوچنا بھی ناجائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1250   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.