حدثنا مخلد بن مالك، قال: حدثنا هاشم بن القاسم، عن ابي جعفر الرازي، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عمر، انه كره ان يحرش بين البهائم.حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُحَرِّشَ بَيْنَ الْبَهَائِمِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے جانوروں کو آپس میں لڑانے کو ناپسند کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن لغيره موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه الجعد: 2121 و البيهقي فى الكبرىٰ: 22/10 - غاية المرام: 383»
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره موقوفًا و روي مرفوعًا
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1232
فوائد ومسائل: (۱)یہ حدیث مرفوعاً بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع کیا ہے۔ (ابي داود) جب جانوروں کو لڑائی پر ابھارنا منع ہے تو لوگوں کو اور خصوصاً مسلمانوں کو آپس میں لڑانا کتنا سنگین جرم ہوگا۔ (۲) عصر حاضر میں کتوں، مرغوں کی لڑائیاں بھی ممنوع اور فضول کام ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1232