حدثنا ابو نعيم، ويحيى بن موسى، قالا: حدثنا شبابة بن سوار قال: حدثني المغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ينام حتى يقرا: ﴿الم تنزيل﴾ [سورة السجدة] و: ﴿تبارك الذي بيده الملك﴾ [سورة الملك]. قال ابو الزبير: فهما يفضلان كل سورة في القرآن بسبعين حسنة، ومن قراهما كتب له بهما سبعون حسنة، ورفع بهما له سبعون درجة، وحط بهما عنه سبعون خطيئة.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: ﴿الم تَنْزِيلُ﴾ [سورة السجدة] وَ: ﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ﴾ [سورة الملك]. قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَهُمَا يَفْضُلانِ كُلَّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً، وَمَنْ قَرَأَهُمَا كُتِبَ لَهُ بِهِمَا سَبْعُونَ حَسَنَةً، وَرُفِعَ بِهِمَا لَهُ سَبْعُونَ دَرَجَةً، وَحُطَّ بِهِمَا عَنْهُ سَبْعُونَ خَطِيئَةً.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۂ سجدہ اور سورۂ ملک کی تلاوت ضرور کرتے تھے۔ ابوزبیر کہتے ہیں کہ یہ سورتیں قرآن مجید کی ہر سورت سے ستر نیکیاں زیادہ فضیلت رکھتی ہیں، جس نے ان دونوں کو پڑھا اس کے لیے ستر نیکیوں کا حساب لکھا جائے گا، اور ان کے ساتھ اس کے ستر درجے بلند کیے جائیں گے، اور ان کے ذریعے ان کی ستر برائیاں مٹا دی جائیں گی۔
تخریج الحدیث: «(في قول أبى الزبير) صحيح من قول أبى الزبير فهو مقطوع موقوف: أخرجه الترمذي، كتاب فضائل القرآن: 2892 و النسائي فى الكبرىٰ: 10474 - أنظر الصحيحة: 585»
قال الشيخ الألباني: (في قول أبى الزبير) صحيح من قول أبى الزبير فهو مقطوع موقوف
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1207
فوائد ومسائل: بعض روایات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ بقرہ کو افضل قرار دیا گیا ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مطلق طور پر سورۂ بقرہ افضل ہے، تاہم بعض خصوصیات ان سورتوں کی افضل ہیں۔ افضلیت کے معنی یہ ہیں کہ بعض سورتوں کا ثواب بعض دوسری سورتوں سے زیادہ ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1207