حدثنا قبيصة، وابو نعيم، قالا: حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان ينام قال: ”باسمك اللهم اموت واحيا“، وإذا استيقظ من منامه قال: ”الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور.“حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ: ”بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا“، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ قَالَ: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ.“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”تیرے نام کے ساتھ اے اللہ میں مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔“ اور جب نیند سے بیدار ہوتے تو کہتے: ”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6312 و أبوداؤد: 5049 و الترمذي: 3417 و النسائي: 4140 و ابن ماجه: 3880»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1205
فوائد ومسائل: (۱)نیند موت کی بہن ہے۔ اس میں بھی روح کا تعلق جسم سے معطل ہو جاتا ہے اور اس کا شمار مردوں میں ہوتا ہے۔ اس لیے روح کی صحیح سالم واپسی پر اللہ تعالیٰ کاشکر بجا لانا چاہیے۔ (۲) نیند کے وقت ذکر الٰہی کا مطلب ہے کہ بندہ اپنے رب کے پاس جانے کے لیے تیار ہے کیونکہ عین ممکن ہے روح واپس نہ آئے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1205