حدثنا ابو عاصم، عن عبد الله بن مسلم، عن سلمة المكي، عن جابر بن عبد الله: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: كيف اصبحت؟ قال: ”بخير من قوم لم يشهدوا جنازة، ولم يعودوا مريضا.“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَلَمَةَ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ قَالَ: ”بِخَيْرٍ مِنْ قَوْمٍ لَمْ يَشْهَدُوا جَنَازَةً، وَلَمْ يَعُودُوا مَرِيضًا.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ نے صبح کس حال میں کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیر کے ساتھ صبح ہوئی، میں ایسے لوگوں میں سے ہوں جو نہ کسی جنازے میں حاضر ہوئے نہ کسی مریض کی عیادت کی۔“
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب: 3710»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1133
فوائد ومسائل: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر طرح کی خیریت ہے نہ کوئی فوت ہوا ہے کہ اس کے جنازے میں جاتے اور نہ کوئی بیمار ہے جس کی عیادت کی ضرورت پیش آتی۔ ہر حال میں اللہ کا شکر ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1133