حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا الوليد بن ابي ثور، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: ردوا السلام على من كان يهوديا، او نصرانيا، او مجوسيا، ذلك بان الله يقول: ﴿وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها﴾ [النساء: 86].حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رُدُّوا السَّلاَمَ عَلَى مَنْ كَانَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا، أَوْ مَجُوسِيًّا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ [النساء: 86].
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہودی، عیسائی اور مجوسی ہر ایک کو سلام کا جواب دو کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ”جب تمہیں تحفۂ سلام پیش کیا جائے تو اس کا اچھے اور بہتر طریقے سے جواب دو یا اتنا ہی لوٹا دو۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 25765 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 307 و ابن أبى حاتم فى تفسيره: 5729 و أبويعلي: 1527 - أنظر الصحيحة: 329/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1107
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔ اسی طرح ہر کافر کو وہ مشرک ہو یا اہل کتاب سلام کا جواب دینا چاہیے تاہم وعلیک پر اکتفا کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1107