حدثنا موسى، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”اهل الكتاب لا تبداوهم بالسلام، واضطروهم إلى اضيق الطريق.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”أَهْلُ الْكِتَابِ لاَ تَبْدَأُوهُمْ بِالسَّلاَمِ، وَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِ الطَّرِيقِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہلِ کتاب کو سلام میں (کسی صورت بھی) پہل نہ کرو، اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب السلام: 2167 و أبوداؤد: 5205 و الترمذي: 1602»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1103
فوائد ومسائل: کافر مسلمان ملک میں رہتا ہو یا کسی کافر ملک میں، اسے سلام میں پہل کرنا ناجائز ہے کیونکہ وہ لائق تکریم و رحمت نہیں۔ اسی طرح اگر کافر راستے میں ملے تو اسے راستہ دینا کہ وہ آسانی سے گزر جائے درست نہیں بلکہ خود ”چوڑے“ ہو کر چلنا چاہیے تاکہ وہ تنگ راستے کی طرف مجبور ہو جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1103