حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني ابن شريح عبد الرحمن، انه سمع واهب بن عبد الله المعافري يقول: حدثني عبد الرحمن بن معاوية بن حديج، عن ابيه قال: قدمت على عمر بن الخطاب رضي الله عنه فاستاذنت عليه، فقالوا لي: مكانك حتى يخرج إليك، فقعدت قريبا من بابه، قال: فخرج إلي فدعا بماء فتوضا، ثم مسح على خفيه، فقال: يا امير المؤمنين، امن البول هذا؟ قال: من البول، او من غيره.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شُرَيْحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ وَاهِبَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْمَعَافِرِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا لِي: مَكَانَكَ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَيْكَ، فَقَعَدْتُ قَرِيبًا مِنْ بَابِهِ، قَالَ: فَخَرَجَ إِلَيَّ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمِنَ الْبَوْلِ هَذَا؟ قَالَ: مِنَ الْبَوْلِ، أَوْ مِنْ غَيْرِهِ.
سیدنا معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو خدام نے مجھ سے کہا: اپنی جگہ رکو وہ یہیں آتے ہیں۔ میں ان کے دروازے کے قریب بیٹھ گیا۔ وہ باہر تشریف لائے اور پانی منگوا کر وضو کیا، پھر اپنے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: امیر المومنین! موزوں پر مسح کرنا پیشاب کرنے کے بعد ہے؟ انہوں نے فرمایا: پیشاب یا کسی بھی دوسرے ناقض وضو سے موزوں پر جائز ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: رواه الخطيب البغدادي فى الجامع: 167/1»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1079
فوائد ومسائل: (۱)مطلب یہ ہے کہ اگر بیٹھ کر کسی کے دروازے پر انتظار کرنا پڑے تو دروازے کے سامنے نہیں بلکہ ایک طرف ہوکر بیٹھنا چاہیے۔ (۲) سید معاویہ نے استفسار کیا کہ کیا موزوں پر مسح صرف بول (پیشاب)سے جائز ہے یا پاخانہ وغیرہ دیگر نواقض سے بھی کیا جاسکتا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہر ناقض وضو سے موزوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ دیگر احادیث میں یہ شرط ذکر ہوئی ہے کہ موزے یا جرابیں وضو کرکے پہنے ہوں، نیز غسل واجب ہونے کی صورت میں انہیں اتار کر غسل کرنا فرض ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1079