الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب الاستئذان
490. بَابُ يَسْتَأْذِنُ عَلَى أُخْتِهِ
490. اپنی بہن سے اجازت طلب کرنا
حدیث نمبر: 1063
Save to word اعراب
حدثنا الحميدي، قال‏:‏ حدثنا سفيان، قال‏:‏ حدثنا عمرو، وابن جريج، عن عطاء قال‏:‏ سالت ابن عباس فقلت‏:‏ استاذن على اختي‏؟‏ فقال‏:‏ نعم، فاعدت فقلت‏:‏ اختان في حجري، وانا امونهما وانفق عليهما، استاذن عليهما‏؟‏ قال‏:‏ نعم، اتحب ان تراهما عريانتين‏؟‏ ثم قرا‏: ﴿‏يا ايها الذين آمنوا ليستاذنكم الذين ملكت ايمانكم‏﴾ [النور: 58] إلى ﴿‏ثلاث عورات لكم﴾ [النور: 58]‏، قال‏:‏ فلم يؤمر هؤلاء بالإذن إلا في هذه العورات الثلاث، قال‏: ﴿‏وإذا بلغ الاطفال منكم الحلم فليستاذنوا كما استاذن الذين من قبلهم﴾ [النور: 59]، قال ابن عباس: فالإذن واجب، زاد ابن جريج: على الناس كلهم.حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَمْرٌو، وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ‏:‏ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ‏:‏ أَسْتَأْذِنُ عَلَى أُخْتِي‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ نَعَمْ، فَأَعَدْتُ فَقُلْتُ‏:‏ أُخْتَانِ فِي حِجْرِي، وَأَنَا أُمَوِّنُهُمَا وَأُنْفِقُ عَلَيْهِمَا، أَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِمَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، أَتُحِبُّ أَنْ تَرَاهُمَا عُرْيَانَتَيْنِ‏؟‏ ثُمَّ قَرَأَ‏: ﴿‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ‏﴾ [النور: 58] إِلَى ﴿‏ثَلاَثُ عَوْرَاتٍ لَكُمْ﴾ [النور: 58]‏، قَالَ‏:‏ فَلَمْ يُؤْمَرْ هَؤُلاَءِ بِالإِذْنِ إِلاَّ فِي هَذِهِ الْعَوْرَاتِ الثَّلاَثِ، قَالَ‏: ﴿‏وَإِذَا بَلَغَ الأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ﴾ [النور: 59]، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَالإِذْنُ وَاجِبٌ، زَادَ ابْنُ جُرَيْجٍ: عَلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ.
حضرت عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا میں اپنی بہن کے پاس بھی اجازت لے کر جاؤں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے سوال دوہرایا اور کہا: میری دو بہنیں میرے زیرِ پرورش ہیں، اور میں ہی ان کے اخراجات برداشت کرتا ہوں، کیا پھر بھی ان سے اجازت لے کر اندر جاؤں؟ انہوں نے کہا: ہاں، ان سے بھی اجازت لے کر جاؤ۔ کیا تم پسند کرتے ہو کہ انہیں برہنہ دیکھو؟ پھر یہ آیت پڑھی: اے ایمان والو! تم سے تمہاری ملکیت کے غلاموں کو اور انہیں بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہ پہنچے ہوں (اپنے آنے کی) تین وقتوں میں اجازت حاصل کرنی ضروری ہے۔ نمازِ فجر سے پہلے، اور ظہر کے وقت جبکہ تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو، اور عشاء کی نماز کے بعد، یہ تینوں وقت تمہارے پردے کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو صرف ان تین پردے کے اوقات میں اجازت لینے کا حکم ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور تمہارے بچے بھی جب بلوغت کو پہنچ جائیں، تو وہ اسی طرح اجازت طلب کریں جس طرح ان سے پہلے لوگ اجازت مانگتے ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس لیے اجازت لینا واجب ہے۔ ابن جریج نے یہ اضافہ نقل کیا: تمام لوگوں کے لیے (اجازت لینا واجب ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الكبرىٰ: 97/7»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1063 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1063  
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ محرم عورتوں کے ہاں بھی ان کے مخصوص کمرے یا گھر میں جانے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1063   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.