حدثنا مطر بن الفضل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن نافع، عن ابن عمر، انه كان إذا بلغ بعض ولده الحلم عزله، فلم يدخل عليه إلا بإذن.حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا بَلَغَ بَعْضُ وَلَدِهِ الْحُلُمَ عَزَلَهُ، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِ إِلا بِإِذْنٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب ان کا کوئی بچہ بلوغت کو پہنچ جاتا تو اس کو الگ کر دیتے، اور وہ اجازت کے بغیر اندر داخل نہیں ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسدد كما فى إتحاف الخيرة المهرة: 5300»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1058
فوائد ومسائل: بچے جب سمجھ دار ہو جائیں تو انہیں یہ تعلیم دینی چاہیے کہ والدین کے کمرے میں اجازت لے کر داخل ہوں، خصوصاً دوپہر کے وقت، عشاء کے بعد اور فجر سے پہلے اس کا ضرور اہتمام کریں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1058