حدثنا إسحاق، قال: حدثنا علي بن الحسين قال: حدثني ابي، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: ﴿لا تدخلوا بيوتا غير بيوتكم حتى تستانسوا وتسلموا على اهلها﴾ [النور: 27]، واستثنى من ذلك، فقال: ﴿ليس عليكم جناح ان تدخلوا بيوتا غير مسكونة فيها متاع لكم والله يعلم ما تبدون وما تكتمون﴾ [النور: 29].حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا﴾ [النور: 27]، وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ﴾ [النور: 29].
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا﴾ ”اپنے گھر کے سوا کسی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو، اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام کہو۔“ اس آیت سے یہ حکم مستثنیٰ ہے جو درج ذیل آیت میں ہے: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ﴾ ”تم پر کوئی گناه نہیں کہ اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جن میں کوئی نہیں رہتا اور اس گھر میں تمہارا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى تفسيره: 147/19»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1056
فوائد ومسائل: (۱)سٹور یا حویلی جہاں پر کوئی نہ رہتا ہو اور وہ انسان کی ملکیت ہو تو وہاں بغیر اجازت کے اندر آنا جائز ہے، تاہم وہاں بھی مذکورہ طریقے سے سلام کہنا چاہیے۔ (۲) آیت میں اجازت پہلے اور سلام کا ذکر بعد میں ہے۔ یہ تقدیم و تاخیر ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر یوں کی ہے کہ پہلے سلام کہا جائے اور پھر اجازت طلب کی جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1056