حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن هانئ بن هانئ، عن علي رضي الله عنه قال: استاذن عمار على النبي صلى الله عليه وسلم، فعرف صوته، فقال: ”مرحبا بالطيب المطيب.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَمَّارٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ صَوْتَهُ، فَقَالَ: ”مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان کر فرمایا: ”اچھے اور عمدہ شخص کو خوش آمدید۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، المناقب، حديث: 3798»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1031
فوائد ومسائل: مرحبا، خوش آمدید، جی آیاں نوں، سب کلمے ہم معنی ہیں جن میں آنے والے کو یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ ہم تیری آمد سے خوش ہیں اور تو اپنے ہی لوگوں میں آیا ہے تجھے کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1031