حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، قال: حدثنا ثابت، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن المقداد بن الاسود قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يجيء من الليل، فيسلم تسليما لا يوقظ نائما، ويسمع اليقظان.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ مِنَ اللَّيْلِ، فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لاَ يُوقِظُ نَائِمًا، وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ.
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تشریف لاتے تو اس طرح سلام کہتے کہ سونے والا نہ جاگتا اور جاگنے والا سن لیتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الأشربة، حديث: 2055»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1028
فوائد ومسائل: سلام میں شائستگی اور مخاطبین کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔ ہر جگہ اور ہر وقت زور دار طریقے سے سلام کہنا درست نہیں۔ ماحول اور وقت کا خیال رکھتے ہوئے سلام کہنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1028