حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان بن بلال قال: حدثني محمد بن عجلان قال: اخبرني سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا جاء الرجل المجلس فليسلم، فإن جلس ثم بدا له ان يقوم قبل ان يتفرق المجلس فليسلم، فإن الاولى ليست باحق من الاخرى.“حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ الْمَجْلِسَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ جَلَسَ ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَقُومَ قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَ الْمَجْلِسُ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنَّ الأُولَى لَيْسَتْ بِأَحَقَّ مِنَ الأخْرَى.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی مجلس میں آئے تو اسے چاہیے کہ سلام کہے، اگر وہ بیٹھ جائے اور پھر مجلس برخاست ہونے سے پہلے اسے اٹھ کر جانا پڑے تو سلام کہے، کیونکہ پہلا سلام دوسرے سے زیادہ اہم نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 5208 و جامع الترمذي، ح: 2706»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1008
فوائد ومسائل: کسی شخص کا مجلس میں آکر جلد اٹھ کر چلے جانا اہل مجلس کی پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے کہ نہ جانے یہ شخص کیوں آیا اور پھر خاموشی سے اٹھ کر چلا گیا اسے آتے جاتے سلام کہنے کا حکم ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1008