وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((الجنة حفت بالمكاره، والنار حفت بالشهوات)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْجَنَّةُ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، وَالنَّارُ حُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ)).
اسی سند (سابقہ) سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کو ناپسندیدہ چیزوں کے ساتھ گھیر دیا گیا ہے، جبکہ جہنم کو شہوات کے ساتھ گھیر دیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرقاق، باب حجبت النار بالشهوات، رقم: 6487. مسلم، كتاب الجنة وصفة نعيمها واهلها، رقم: 2823. سنن ابوداود، رقم: 4744. سنن ترمذي، رقم: 2560. مسند احمد: 260/2. صحيح ابن حبان، رقم: 716.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 976 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 976
فوائد: ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ ذوالجلال نے جنت کو پیدا کیا تو جبریل امین سے کہا: جاؤ، اسے دیکھو، چنانچہ وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے تو کہا: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو کوئی بھی سنے گا، اس میں داخل ہونا چاہے گا۔ پھر اللہ عزوجل نے اس کو مکروہات کے گھیرے میں دے دیا۔ ”اس میں آنے والوں کو جو عمل کرنے ہوں گے اور جن شرعی پابندیوں کو قبول کرنا ہوگا، عمومی طور پر ان کی طرف طبیعت مائل نہیں ہوتی یا حق کی راہ پر جمے رہنے کی وجہ سے تکلیفیں اٹھانی ہوں گی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر جب دوزخ کو پیدا کیا تو جبریل سے کہا: جاؤ اور دوزخ کو دیکھ کر آؤ۔ وہ گئے اور دیکھ کر آئے، واپس آکر کہا: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! کوئی نہیں جو اس کے متعلق سنے اور پھر اس میں داخل ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو نفسانی خواہشات اور مرغوبات کے گھیرے میں دے دیا۔ پھر فرمایا: اے جبریل! جاؤ اور اسے دیکھ کر آؤ۔ وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور کہا: اے میرے رب! تیری عزت اور تیرے جلال کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔“ (سنن ابي داود، کتاب السنة، رقم: 4744۔ اسناده حسن) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاَمَّا مَنْ طَغٰی() وَآثَرَ الْحَیَاةَ الدُّنْیَا() فَاِِنَّ الْجَحِیْمَ هِیَ الْمَاْوٰی() وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَی النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰی() فَاِِنَّ الجنة هِیَ الْمَاْوٰی﴾(النازعات: 37۔41).... ”تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی) اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی (ہوگی)(اس کا) ٹھکانا جہنم ہے۔ ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہے۔“