اخبرنا جرير، عن ليث، عن كعب، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو يقول: اللهم إني اعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، واعوذ بك من الخيانة، فإنها بئست البطانة او قال: العلامة.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ، فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ أَوْ قَالَ: الْعَلَامَةُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ چاہتا ہوں، کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور میں خیانت سے تیری پناہ چاہتا ہوں کیونکہ وہ برا راز دان ہے یا فرمایا بری نشانی ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب سجود القرآن، باب فى الاستعاذه، رقم: 1547 قال الالباني: حسن. سنن نسائي، رقم: 5468. صحيح ابن حبان، رقم: 1029. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 3002.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 970 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 970
فوائد: (1) مذکورہ دعا بڑی جامع ہے لہٰذا یہ دعا انسان کو مانگتے رہنا چاہیے، کیونکہ بسا اوقات بھوک بندے کو اللہ کے ذکر سے غافل کر دیتی ہے۔ لہٰذا ایسی بھوک سے اللہ ذوالجلال سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ جو کفر تک پہنچا دے۔ (2).... خیانت سے پناہ مانگتے تھے، کیونکہ وہ برا راز دان اور بری ہم نشین و مصاحب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب خائن آدمی کی خیانت کا راز فاش ہوتا ہے تو آدمی بدنام ہوتا ہے معاشرے میں ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتا ہے۔