الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 967
فوائد:
مذکورہ حدیث سے امت محمدیہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: آخر دن، سے مراد زمانہ کے اعتبار سے ہے۔ یعنی ہم آخری امت درجہ میں سب سے پہلے ہیں، یہ شرف اس امت کو حاصل ہے کہ وجود کے اعتبار سے یہ امت اگرچہ سب امتوں سے آخر میں آئی ہے۔ لیکن آخرت میں بقیہ امتوں سے سبقت لے جانے والی ہے کہ ان کا حشر سب سے پہلے ہوگا۔ حساب بھی اس امت کا سب سے پہلے ہوگا۔ سب سے پہلے فیصلہ ان کے بارے میں سنایا جائے گا۔ بقیہ امتوں کی نسبت یہ امت سب سے پہلے جنت میں جائے، اس بات کی دلیل سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم دنیا میں آنے کے اعتبار سے آخر میں ہیں، اور قیامت کے دن درجہ میں سب سے پہلے ہوں گے، سب مخلوقات سے پہلے ہمارے متعلق فیصلہ سنایا جائے گا۔“ (مسلم، کتاب الجمعۃ، رقم: 856، دیکھئے شرح سنن نسائي: 1؍8)
مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل جنت کو حسن وجمال ان کے اعمال ودرجات کے مطابق ملے گا۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 967