اخبرنا محمد بن عبيد، نا الحسن بن سالم بن ابي الجعد، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((لم يبق من الجنة في الارض شيء إلا هذا الحجر وغرس العجوة واوداء من الجنة يصب في ماء الفرات كل يوم ثلاث مرات))، فقال رجل: اسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: انا ما طهوى فاعاد عليه، فقال: انا ما طهوى.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْحَسَنُ بْنُ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَمْ يَبْقَ مِنَ الْجَنَّةِ فِي الْأَرْضِ شَيْءٌ إِلَّا هَذَا الْحَجَرُ وَغَرْسُ الْعَجْوَةِ وَأَوْدَاءٌ مِنَ الْجَنَّةِ يَصُبُّ فِي مَاءِ الْفُرَاتِ كُلَّ يَوْمٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ))، فَقَالَ رَجُلٌ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى فَأَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر جنت کی اشیاء میں سے صرف یہ پتھر (حجر اسود) اور عجوہ کھجور کا پودا لگانا باقی رہ گیا ہے، جنتی برتنوں کو روزانہ تین بار فرات کے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ سے نہ سنا ہو۔ اس نے پھر پوچھا: تو انہوں نے کہا: کہ میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے نہ سنا ہو۔