الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 959
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں درختوں کے سائے بہت طویل ہوں گے اور وہ درخت ہمیشہ پھلوں سے بھرے رہیں گے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مُدْهَامَّتَانِ() فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴾ (الرحمن: 64۔65).... ”(جنت کے باغ) گھنے سیاہی مائل سرسبز ہیں۔ پس اے جن وانس! تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے؟“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طوبی جنت میں ایک درخت کا نام ہے اس (کے سائے) کی مسافت سو سال ہے۔ اور جنتیوں کے کپڑے اس کی کلیوں کے غلاف سے تیار کیے گئے ہیں۔ “ (سلسلة الصحیحة، رقم: 1985)
حالانکہ جنت میں دھوپ نہیں ہوگی لیکن درختوں کا وجود اللہ ذوالجلال کی بہت بڑی نعمت ہے۔ جس سے منظر خوبصورت بنتا ہے۔ مذکورہ حدیث سے جنت کی وسعت کا بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ جس کے درخت اتنے بڑے ہیں وہ خود کتنی بڑی ہوگی۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 959