اخبرنا جرير، عن المجالد بن سعيد، عمن حدثه، عن عائشة، فقالت: اصاب وجه اسامة شيء فدمي فغسلت وجهه، فمسحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بقميصه وقال: احسن بنا إذا لم يكن جارية. قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نظر إلى وجه اسامة بعد موت ابيه بكى.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَصَابَ وَجْهَ أُسَامَةَ شَيْءٌ فَدَمِيَ فَغَسَلْتُ وَجْهَهُ، فَمَسَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَمِيصِهِ وَقَالَ: أَحْسِنْ بِنَا إِذَا لَمْ يَكُنْ جَارِيَةٌ. قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَظَرَ إِلَى وَجْهِ أُسَامَةَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ بَكَى.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اسامہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر کوئی چیز لگ گئی تو خون بہنے لگا، میں نے ان کا چہرہ دھویا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قمیض کے ساتھ سے صاف کیا، اور فرمایا: ”ہمارے ساتھ اچھا سلوک کر جبکہ وہ لڑکی نہیں۔“ راوی نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسامہ رضی اللہ عنہ کے والد (زید رضی اللہ عنہ) کی وفات کے بعد ان (اسامہ رضی اللہ عنہ) کے چہرے کی طرف دیکھتے تو رو پڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، ابواب النكا ح، باب الشفاعة فى التزويج، رقم: 1976. قال الشيخ الالباني: صحيح.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 806 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 806
فوائد: سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ کو گہری محبت تھی جس کا اظہار مذکورہ بالا حدیث سے بھی ہوتا ہے۔ اور یہ دونوں باپ بیٹا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب تھے۔ سیّدنا زید رضی اللہ عنہ کو لوگ زید بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے جو جنگ موتہ میں شہید ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنیٰ تھے۔ اور سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ ام ایمن رضی اللہ عنہا ہیں، جس کی گود میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش ہوئی اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم جناب عبداللہ کی لونڈی تھیں جس کو بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کردیا تھا۔ معلوم ہوا بچوں کو اگر تکلیف پہنچے تو ان کو بہلانا چاہیے نہ کہ ڈانٹنا چاہیے۔ بچیوں کو زیور پہنانا اور اچھے کپڑے پہننانا جائز ہے۔