اخبرنا عبد الله بن الحارث، عن يونس الايلي، فيما قرا عليه، عن الزهري، قال: اخبرني ابو إدريس الخولاني، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من توضا فليستنثر ومن استجمر فليوتر)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ الَأَيْلِيِّ، فِيمَا قَرَأَ عَلَيْهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے، اور جب (استنجا کے لیے) ڈھیلے استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، مسلم، كتاب الطهارة، باب الايتار فى الاستنشار والااستجمار، رقم: 237. سنن نسائي، رقم: 86. سنن ابن ماجه، رقم: 409. سنن ابن خزيمه، رقم: 75. صحيح ابن حبان، رقم: 1438»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 80 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 80
فوائد: (1) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا صرف ناک میں پانی ڈالنا کافی نہیں بلکہ ناک کو جھاڑنا اور اسے اچھی طرح صاف کرنا بھی ضروری ہے۔ (2).... استنجا کرنا مسنون عمل ہے۔ (3).... مٹی کے ڈھیلوں وغیرہ سے بھی استنجا کرنا درست ہے۔ (4).... استنجا کے لیے مٹی کے ڈھیلے طاق استعمال کرنے چاہئیں۔ (5).... نبی علیہ السلام نے تین ڈھیلوں کے ساتھ استنجا کا حکم دیا۔ (دیکھئے: سنن ابوداؤد، رقم: 6) (6).... اگر تین سے زائد ڈھیلوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو بھی طاق تعداد کو ملحوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔