اخبرنا بقية بن الوليد، حدثني ارطاة بن المنذر، عن ابي عون الاعور، وكان من جلساء ابي عمرو سعيد بن المسيب، قال: ((ما تكلم المؤمن كلمة حسنة إلا ودونها الين منها تجري مجراها)).أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الْأَعْوَرِ، وَكَانَ مِنْ جُلَسَاءِ أَبِي عَمْرٍو سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: ((مَا تَكَلَّمَ الْمُؤْمِنُ كَلِمَةً حَسَنَةً إِلَّا وَدُونَهَا أَلْيَنُ مِنْهَا تَجْرِي مَجْرَاهَا)).
ابوعون الاعور نے بیان کیا، مومن جو بھی اچھی بات کرتا ہے تو اس کے بعد والی بات اس سے بھی زیادہ نرم ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 779 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 779
فوائد: معلوم ہوا مؤمن نرم گفتار اور اعلیٰ کردار کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اندر نرمی و حلم جیسے اوصاف حمیدہ پیدا فرمائیں۔ جو شخص نرمی سے محروم رہا وہ بہت سی بھلائیوں سے محروم رہے گا۔