اخبرنا جرير، عن منصور، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال صفيي وخليلي ابو القاسم صاحب الحجرة صلى الله عليه وسلم: ((ما نزعت الرحمة إلا من شقي)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ صَفِيِّي وَخَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَاحِبُ الْحُجْرَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا نُزِعَتِ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میرے جگری دوست، حجرے والے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدنصیب شخص سے رحمت چھین لی جاتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى الرحمة، رقم: 4942. سنن ترمذي، رقم: 1923. مسند احمد: 301/2. صحيح ابن حبان، رقم: 462. مستدرك حاكم: 277/4. صحيح الجامع الصغير، رقم: 7467. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2261.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 771 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 771
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ صفت رحمت کا مل جانا بڑی سعادت کی بات ہے، لیکن صفت رحمت کا نہ ملنا بڑی بدبختی کی علامت ہے، کیونکہ سخت دل اور بدبخت لوگوں کے دلوں سے رحمت نکال لی جاتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جو شخص جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں فرماتے۔“ (ادب المفرد، رقم: 375۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے) ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: ”رحم کرنے والوں پر رحمان رحم فرمائے گا، تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔“(سنن ابي داود، رقم: 4941)