اخبرنا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من احق بحسن صحابتي؟ فقال: ((امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ثم امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ثم امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ابوك)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ فَقَالَ: ((أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((أَبُوكَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر بھی تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا باپ۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاخلاق، باب من احق الناس بحسن الصحبة: 5971. مسلم، كتاب البروالصلة، باب برالو الدين وانهما احق به: 2548. سنن ابن ماجه: 2706. مسند احمد: 327/2. معجم صغير: 1140.»