اخبرنا احمد بن ايوب، عن ابي حمزة السكري، عن جابر، عن ابي النضرة، ان امراة سالت عائشة كيف كنتم تنبذون لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: كنا نرمي له تمرات من الليل فيشربه في الغد.أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرَةِ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَنْبِذُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: كُنَّا نَرْمِي لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ فِي الْغَدِ.
ابونضرہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کس طرح نبیذ بنایا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: ہم رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھجوریں بھگو دیا کرتی تھیں، تو آپ اگلے روز صبح کے وقت اسے پی لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الاشرية، باب اباحة النيبذ الذى... رقم: 2005. سنن ابوداود، كتاب الاشربة، باب فى صفة النبيذ، رقم: 3711. سنن ترمذي، رقم: 1871.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 733 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 733
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نبیذ اگر صبح کو بنائے تو رات کو پی لینی چاہیے، اگر رات کو بنائے تو صبح پی لینی چاہیے۔ صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے، سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ آپ اسے اس دن بھی نوش فرماتے اور دوسرے تیسرے دن بھی، پھر اگر اس میں سے کچھ بچ جاتی تو اسے گرا دیتے۔ (مسلم، رقم: 2004۔ ابوداود، رقم: 3713)