اخبرنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، عن ام ايوب قالت: نزل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فتكلفنا له طعاما فيه من بعض البقول، فلما اتيناه به كرهه فقال: ((كلوه فإني لست كاحدكم إني اخاف ان اوذي صاحبي)).أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ قَالَتْ: نَزَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّفْنَا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ، فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ بِهِ كَرِهَهُ فَقَالَ: ((كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِي صَاحِبَيَّ)).
سیدہ ام ایوب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں مہمان ٹھہرے تو ہم نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں کوئی (ناگوار بُو والی) سبزی تھی، جب ہم نے وہ آپ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرمایا، اور فرمایا: ”اسے کھاؤ، کیونکہ میں تم میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے اندیشہ ہے کہیں میں اپنے ساتھ (جبریل علیہ السلام) کو تکلیف نہ پہنچاؤں۔“
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاطعمة، باب الرخصة فى الثوم مطبوخا، رقم: 1810. سنن ترمذي ابن ماجه، كتاب الاطعمة، باب اكل الثوم والبصل والكراث، رقم: 3364. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 433/6. صحيح ابن خزيمه، رقم: 1671.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 731 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 731
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فرشتے بدبو سے نفرت کرتے ہیں۔ لہسن، پیاز، مولی اور گندنا یہ چیزیں حرام نہیں ہیں، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ سیّدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (میرے ہاں قیام کے دوران) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانا پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (حسب خواہش) اس سے تناول فرما لیتے اور باقی کھانا میرے پاس بھیج دیتے۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھائے بغیر واپس بھیج دیا، کیونکہ اس کھانے میں لہسن تھا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا لہسن حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حرام تو نہیں، میں اس کی ناگوار بو کی وجہ سے اسے ناپسند کرتا ہوں۔“ حلال چیزوں کی بو کے متعلق اگر اس قدر شرع میں کراہت موجود ہے، تو وہ لوگ جو حقہ اور سگریٹ استعمال کرتے ہیں جن کی وجہ سے ان کے منہ اور کپڑوں سے متواتر آتی رہتی ہے، انہیں سوچنا چاہیے۔ حضرت معدان بن ابوطلحہ یعمری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! تم دو پودے کھاتے ہو، میں تو ا نہیں برا ہی سمجھتا ہوں، یعنی یہ لہسن اور پیاز۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیکھا ہے اگر کسی آدمی سے اس (لہسن یا پیاز) کی بو محسوس ہوتی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بقیع (کے میدان) کی طرف نکال دیا جاتا تھا۔ اس لیے جس نے ضرور انہیں کھانا ہو، وہ انہیں پکا کر (ان کی بو) ختم کردے۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 3363)