اخبرنا یحیی بن آدم، نا ابن المبارك، عن معمر، عن یحی بن ابی کثیر، عن ابن عباس، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال لماعز حین قال انی زنیت: لعلك غمزت او نظرت او قبلت قال: کانه خاف ان لا یدری ما الزنا.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ یَحْیَ بْنِ اَبِیْ کَثِیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزٍ حِیْنَ قَالَ اِنِّیْ زَنَیْتُ: لَعَلَّكَ غَمَزْتَ اَوْ نَظَرْتَ اَوْ قَبَّلْتَ قَالَ: کَأَنَّهٗ خَافَ اَنْ لَّا یَدْرِیْ مَا الزِّنَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز رضی اللہ عنہ نے جس وقت کہا تھا کہ میں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”ہو سکتا ہے تم نے ہاتھ لگایا ہو، یا دیکھا ہو یا بوسہ لیا ہو“، راوی نے بیان کیا گیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندیشہ ہوا کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ زنا کیا ہے؟
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطلاق، باب الطلاق فى الاغلاق الخ، رقم: 5271. مسلم، كتاب الحدود، باب من اعتراف على نفسه بالزني، رقم: 1692. سنن ابوداود، رقم: 4421. 4427. مسند احمد: 238/1.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 653 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 653
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قاضی کو چاہیے کہ ہر قسم کے شکوک وشبہات کا ازالہ کرلے اور جب یقین ہوجائے تو اس کے بعد فیصلہ کرے۔ بخاری شریف میں ہے ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا، لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ پھیر لیا۔ اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ سامنے آکر اقرار کیا، یوں اس نے جب اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہیاں دے دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا: ”کیا تو پاگل ہے؟“ وہ بولا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”کیا تو شادی شدہ ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور رجم کردو۔“(بخاري، رقم: 5271۔ مسلم، رقم: 1691)